17 ستمبر 2025 - 19:31
چین نے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر پابندی لگادی

چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ملک کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی مصنوعی ذہانت کی چِپس خریدنے پر پابندی عائد کر دی۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی اے سی) نے کمپنیوں، بشمول بائٹ ڈانس اور علی بابا کو اس ہفتے ہدایت دی کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کردہ  RTX Pro 6000D نامی پروڈکٹ کی ٹیسٹنگ اور آرڈرز بند کردیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیوں نے اس چپ کے ہزاروں یونٹس کا آرڈر دینے کا عندیہ دیا تھا اور اینوڈیا کے سرور سپلائرز کے ساتھ ٹیسٹنگ اور ویری فکیشن کا عمل شروع بھی کر دیا تھا، تاہم ریگولیٹر کے حکم کے بعد کمپنیوں نے اپنے سپلائرز کو کام روکنے کی ہدایت دی۔ 

یہ پابندی ان ہدایات سے بھی سخت ہے جو اس سے پہلے اینوڈیا کے دوسرے چینی ماڈل H20 پر لگائی گئی تھیں جو اے آئی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہا تھا۔

رپورٹس کے مطابق چینی حکام نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مقامی چپس کی کارکردگی اینوڈیا کے ان ماڈلز کے برابر یا اس سے زیادہ ہے جو چین کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ کے سرکاری دورے کے دوران چین میں کمپنی کے کاروبار کے مستقبل پر ان سے بات کریں گے۔

چین اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ مقامی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو آگے بڑھائیں اور اینوڈیا پر انحصار ختم کریں تاکہ امریکا کے خلاف مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں بھرپور مقابلہ کیا جا سکے۔ 

ایک ٹیک کمپنی کے ایگزیکٹو نے کہا کہ ’پیغام اب بالکل واضح ہے۔ پہلے لوگ امید رکھتے تھے کہ اگر جیوپولیٹیکل حالات بہتر ہوئے تو اینوڈیا کی سپلائی دوبارہ شروع ہو جائے گی، لیکن اب سارا زور مقامی نظام بنانے پر ہے‘۔

یاد رہے کہ اینوڈیا نے چین کے لیے مخصوص چپس اس وقت تیار کرنا شروع کی تھیں جب سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کمپنی پر اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔

اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں چینی ریگولیٹرز نے مقامی چپ ساز کمپنیوں، جیسے ہواوے اور کیمبرکون، کے علاوہ علی بابا اور سرچ انجن بائیڈو کو بھی طلب کیا اور ان کے پروڈکٹس کا اینوڈیا کے چینی ماڈلز سے موازنہ کرنے کو کہا۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ چینی اے آئی پروسیسرز اب اس سطح تک پہنچ چکے ہیں جو اینوڈیا کے برآمدی کنٹرول کے تحت آنے والے پروڈکٹس کے مساوی یا اس سے بہتر ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha